سوا مچھلی یا سمندری خزانہ
طالب ڪڇي
.سردیوں کا موسم ھو تو بہت سی آوزیں صاف سنای دیتی ھیں ویسے بھی میں بچپن سے صبح سویرے اوٹھ جاتا ھوں اور میری پوری فیملی صبح کی ازان کے بعد اوٹھ جاتے ھیں یہ عادت شروع سے ملی اور اب جب میں عمر کے جس حصہ میں ھوں میرے بچے ماشااللہ شادی شدہ ھیں تو گھر کی جو پرانی روایت تھی سویرے اوٹھنے کی وہ قایم ھے ھمارے گھر میں سب پہلے سلیمانی چاے پی کر بعد دودھ والی چاے ناشتہ میں استمال کرتے ھیں میرے پوتے پوتی سمیت صبح سویرے اوٹھ جاتے آج سردی تھی اور رات سوچ رھا تھا مجھے کالم لکھنا ھے تو کیا لکھوں صبح کی ازان میرے کانوں میں گونجی مسجد میرے گھر سےایک سو فٹ کے فاصلے پہ ھے خاص کر سردیوں میں کافی مسجدوں کی ازان ایک ساتھ دور دور سے سنای دیتی ھے جیسے مسجدوں کی آواز تھمی تو میرے گھر کے درختوں پہ بیٹھے پرندوں کی آوازیں بہت سی چرچرچرچر کرتی بہت بھلی لگتی میں نے کچھ دیر کمبل میں آنکھیں بند کی اور سردیوں میں جب مچھلی کے شکار پہ میں جایا کرتا تھا ایک ایک سین فلموں کی طرح میرے زھن میں سمانے لگا آج کل سوا مچھلی کے بارے میں شوشل میڈیا میں خبریں دیکھ کر سوا مچھلی کے بارے میں سوچنے لگا کہا 50 روپے میں سوا مچھلی اور کہا 25 لاکھ کا ایک سوا مچھلی ماھیگر سمندر کو دریا لال بھی کہتے ھیں دریا لال نے کیٹی بندر کے ماھی گیروں پہ مہربان ھوا اور تین لانچوں کو 50کڑور کے سوا مچھلی سے نوازہ خبروں کے مطابق ایک لانچ کو 26کڑور اور دو لانچوں کو 12 کڑور کی سوا مچھلی ملی میں 1968 کی بات کرتا ھوں مجھے اچھی طرح یاد ھے جب میں سمندر میں اس وقت 8 سے 10 دن کا سفر ھوا کرتا تھا اور اتنے دنوں میں شکار آرام سے مل جایا کرتا تھا اور ھر چکر میں جال میں پانچ سے چھے دانے سوا مچھلی مل جایا کرتی تھی تو اسے فشری میں 50روپے میں بیج دیا کرتے تھے یا کسی ساتھی لانچ کو سمندر میں سوا مچھلی مل جاتی تو اسی وقت کاٹ کر ادھا وہ خد سالن یا بریانی بناتے اور آدھا اپنی ساتھی لانچ والے کو دے دیتے پکانے کے لیے مطلب اس سوا مچھلی کی کوی اتنی خاص ایمیت نھیں تھی اور سمندر میں بڑی تعدات میں ھوا کرتے تھے سوا مچھلی اب موجودہ وقت میں سوھا مچھلی جو فل سایز کا ھوتا ھے وہ 5 لاکھ سے 7 لاکھ تک اسکی قیمت ھوتی ھے جو اسکے وزن کے مطابق تے ھوتا ھے یا تو مجھے یاد آرھا ھے یہ سوھا مچھلی 1985تک جب ھم اسے کاٹتے تھے کھانے کے لیے تو اسکی جو پوٹا یا چربی وہ نکال لیتے تھے اور اسے سوکھاتے تھے وہ دو سے تین سو میں بک جایا کرتی تھی مطلب اب اسی پوٹا یاچربی کی قیمت لاکھوں میں ھے جس کا وزن میں سمجھتا ھوں آدھا کلو سے زیادہ نھیں ھوتا باقی سوا مچھلی کا گوشت تو ایک ھزار سے دو ھزار تک مل جاتا ھے اصل قیمت اسی پوٹا چربی کی ھوتی ھے معلوم ھونے پہ پتا چلا کہ اس کا قیمتی داگاہ بنایا جاتا ھے جو میڈیکل میں آپریشن میں استمال ھوتا ھے بارحال ھمارے پرانے وقت کے ماھر ناخدا کہتے ھیں کہ جب یہ سمندر میں ھزاروں کی تعدات میں ایک قافلہ کی صورت میں ھوتے ھیں تو ناخدا کشتی کے نیچے تختہ پہ کان لگا کے اندازہ کر لیتا تھا کہ یہ سوا مچھلی کی آواز ھے اور وہ اسکا شکار کرنے میں کامیاب ھوجاتے تھے پر اس وقت اسکی قیمت اتنی نھیں تھی ظاھر ھے ساری مچھلیا سستی تھی مجھے یاد ھے چند مچھلی کا ایک دانہ چار آنے میں بیچا کرتے تھے آج وہ ھزاروں میں بیچا جاتا ھے ڈیزل دو روپے گیلن تھا 1970 میں کل لانچ کا 10 دن کا خرچہ ایک ھزار ھوا کرتا تھا اب دس دن کا خرچہ دس لاکھ ھے تیل برف اور راشن کا بہت کچھ بدل چکا ھے ماضی کی باتیں اب ایک خواب لگتی ھیں ھاں توبات ھورھی تھی سوا مچھلی کی ماحول کے بقا کے کام کرنے والے ادارے کہتے ھیں سوا مچھلی کروکر نسل سے تعلق رکھتی ھے اس کو سندھی میں سوا اور بلوچی میں کر کہا جاتا ھے جبکہ اس کا سائنسی نام ۔ ارگائیڈو سومس جیپو نیکس ھے۔۔ سوا مچھلی کا سائز ڈیڈ میٹر تک ھوسکتا ھے اور یہ پوراسال پکری جاتی ھے مگر نومبر سے مارچ تک اس کا سیزن ھوتا ھے اسکی مچھلی کے مہنگے ھونے کی وجہ اس میں پوٹا جسے مقامی ماھی گیر یہ لفظ استمال کرتے ھیں یہ پوٹا تمام مچھلیوں میں ھوتا چند مچھلیوں میں نھیں ھوتا ھے باقی کافی مچھلیوں میں پایا جاتا ھے لیکن سوا مچھلی میں تھورا موٹے اور تندروست ھوتے ھیں سوا مچھلی کے پوٹے کی چینی روایتی کھانوں میں بڑی ایمیت ھے اور اسکے علاوہ یہ شان وشوکت کی بھی عکاسی کرتی ھیں چینی اس سوکھے پوٹے کو اپنے گھر میں رکھتے ھیں.چین بعض روایتی دوایات میں بھی سوا مچھلی کے پوٹے کے استمال کا حوالہ ملتا ھے جس میں جوڑوں کے درد اور جنسی کمزوریاں شامل ھیں گرین پیس ایشیا کے مطابق ھانک کانگ میں سوا مچھلی کے پوٹے کی قیمت 2 لاکھ ھانک کانگ ڈالر ھے ایک تحقیق کے مطابق بعض اوقات اسے کرنسی کے طور پہ بھی استمال کیا جاتا ھے پر زیادہ اس سے آپریشن کے قیمتی داگے بناے جاتے ھیں سوا مچھلی سندھ اور بلوچستان میں زیادہ پای جاتی ھے پہلے یہ سمندری کنارے کے قریب پای جاتی تھی اب وہ زیادہ گیرے پانی میں پای جاتی ھے اور بہت سے ملکوں میں یہ اب نایاب ھیں اور ھوسکتا ھے اسکی زیادہ قیمتی ھونے کی یہ بھی وجہ ھو سوا مچھلی زیادہ انکے جھنڈ ھوتے ھیں ایک ساتھ ھزاروں کی تعدات میں اور سمندر میں سلو سلو ایک ساتھ ھوتے ھیں جس طرح آسمانوں پہ پرندوں کے جھنڈ ھوتے ھیں جب یہ زیادہ مقدار میں جال یا رچھ بڑا جال میں پھنس جاتی ھے سوا مچھلی تو سمندر میں تیل تھوڑا سا گریا جاتا ھے جس سے اس میں سکت ختم ھوجاتی ھے اور ماھیگر اسے آرام سے کشتی میں ڈالنے میں کوی دکت نھیں ھوتی مجھے یاد ھے ماضی میں ھمیں سمندر کو دیکھ کر اندازہ ھوجاتا تھا کہ اس جگہ مچھلی یا جھینگا ھے مسلن سمندر کے بلو پانی سے گدلے رنگ کا پانی کہی کہی نظر آتا تو فورن ناخدا جال پھنک نے کا حکم دیتا اور جال اوٹھاتے تو ایسا ھی ھوتا یا جھینگے ھوتے یا کھگا مچھلی جس سے جال بھر جاتا اب وہ حالات نھیں اسکے بہت سے سبب ھوسکتے ھیں اور فشنگ رات دن فشنگ بے سکون سمندر جسے آرام لینے کا سوال ھی پیدا نھیں ھوتا سمندری آلودگی وغیرہ بار حال پر میں یہ ضرور کہونگا کہ دریا لال یا سمندر بادشاہ کبھی کبھی ماھیگروں پہ بہت مہربان ھوجاتا ھے اور کھک پتی سے کڑور پتی بنا دیتا ھے اب عام ماھیگر ملاح غریب خلاسی مزدور جس کی کشتی کو 26کڑور کی سوا مچھلی ملی ھے اس سےغریب ماھیگر بھی خوشحال ھوجایگا اسے کم سے کم ایک ماھی گیر کے حصے میں چالیس لاکھ کی پتی مطلب حصہ ملے گا باقی کشتی کا مالک بھی دس کڑور کا مالک بن جایگا اور ایسی بیس اور کشتیوں کا مالک بن جایگا یہ سوامچھلی ھےیا سمندری خزانہ کہتے ھیں نا مولا جب بھی دیتا ھے دیتا ھے چھپر پھار کے وہ غریب ماھیگر جس نے کبھی سوچا بھی نہ ھوگا کہ قسمت اس پہ کبھی ایسے مہربان ھوجاے گی پر دریالال نے مسکین غریب مچھیروں کو مالا مال کردیا
