طواف کوئے ملامت کو پھر نہ جا اے دل
نہ اپنے ساتھ ہماری بھی خاک اڑا اے دل
نہیں ہے کوئی وہاں درد آشنا اے دل
اس انجمن میں نہ کر عرض مدعا اے دل
خیال تجھ سے زیادہ اسے عدو کا ہے
وہ بے وفا ہے اسے اب نہ منہ لگا اے دل
دئیے ہیں داغ بہت اس کی دوستی نے تجھے
اب اور دشمن جاں کو نہ آزما اے دل
جو اس سے دور ہیں وہ بھی ہیں آج تک زندہ
سمجھ نہ اس بت کافر کو تو خدا اے دل
اسے رہی ہے سدا اپنی مصلحت در پیش
اسے کسی کے زیاں کا ملال کیا اے دل
ہمارے ساتھ رہے ہیں جو بازوؤں کی طرح
نہ ہوسکیں گے کبھی ان سے ہم جدا اے دل
ہر اک دور میں ہم ظلم کے خلاف رہے
یہی ہے جرم ہمارا یہی خطا اے دل
زمانہ آج نہیں معترف تو کل ہوگا
ہر ابتلا میں تو ثابت قدم رہا اے دل
وطن کے چاہنے والے سمجھ رہے ہوں گے
ہے کس خلوص سے جالب غزل سرا اے دل
بنگلہ دیش نا منظُور
نامنظُور نامنظُور
نا منظُور تو کیا منظُور
امن کا شیشہ چکنا چُور
فوجی رات آزادی دور
پاکستان کی شان تھا آن تھا کل تک یحییٰ خان
اُس پہ نچھاور کرتے تھے تم سارے اپنی جان
وہ اندر ہے تم ہو باھریہ کیسا دستور
نامنظُور نامنظُور
نامنظُور توکیسا منظُور
امن کا شیشہ چکنا چُور
فوجی راج آزادی دُور
کیوں میرے پنجاب کے پیچھے پڑے ہو تم نادان
جنگ کا نام نہ لو بھائی انسان بنو انسان
کتنی مائیں اور بہنیں ہیں پہلے ہی رنجور
نا منظُور نامنظُور
نا منظُور تو کیسا منظُور
امن کا شیشہ چکنا چُور
فوجی راج آزادی دُور
٭٭٭
1966ءمیںبھٹوصاحبنےجبتاشقندڈیکلیئریشنپراستعفیٰدیااورانکےبیاناتسےایسالگرہاتھاکہوہایوبخانکےخلافمیدانمیںآجائیںگےاورملکچھوڑکرنہیںجائیںگے۔ اسپرجالبصاحبنےبھٹوصاحبپروہپہلیتاریخینظملکھی۔ جواُسوقتکےاپوزیشنکےسبسےبڑےاخبارنوائےوقتکےصفحہاولپرشائعہوئی۔
دستخزاںمیںاپناچمنچھوڑکےنہجا
آوازدےرہاہےوطن،چھوڑکےنہجا
دلتنگکیوں ہےراتکیتاریکیوںسےتو
پھوٹےگیصبحِنوکیکرن،چھوڑکےنہجا
تیرےشریکِحالہیںمنصوراوربھی
سونیفظائےدارورسنچھوڑکےنہجا
اےدوستچشمغیرمیںبےآبرونہہو
اےدرِشاہنواز! عدنچھوڑکےنہجا
ہرچندراستوںمیںشکاریہیںخیمہزن
توہےاگرغزال،ختنچھوڑکےنہجا
قالیںکاشیرناچرہاہےمصافمیں
مردانصفِشکنکاچلنچھوڑکےنہجا
کچھتیریہمتوںپہبھیالزامآئےگا
ماناکہراستوںہےکٹھنچھوڑکےنہجا
المانیہکےپھولبھیگودلفریبہیں
اپنےوطنکےسرو،سمنچھوڑکےنہجا
مسحورہےابھیترےنغموںسےانجمن
سبدےرہےہیںدادِسخنچھوڑکےنہجا
اےذوالفقار! تجھکوقسمہےحسینکی
کر احترامِ رسمِ کہن، چھوڑ کے نہ جا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔