میری کہانی میری زبانی – قسط نمر 63

14 مارچ دریاوں کا عالمی دن
طالب ڪڇي
دریاوں کا عالمی دن منانے کا مقصد زیرے سمندر آبی حیات کی زندگیوں کو بچانے اور ماحولیات کا صاف رکھنے کے حوالے سے شعور بیدار کرنا ھے پوری دنیا میں اس دن کو اپنے نکتہ نظر سے منایا جاتا ھے اس طرح ھمارے ملک میں بھی اسی نکتہ نظر سے منایا جاتا ھے پاکستان فشرفوک فورم جو ماھی گیروں کی ایک تنظیم یا مومنٹ رھی ھے جن کا تعلق ماھیگروں سے ھے تو ظاھر ھے اس کا ایک اپنا نکتہ نظر ھے اس پہ آگے چل کر بات کرتے ھیں دریاے سندھ کا شمار پانی کے بہاو کے حوالے سے دنیا کے بڑے دریاوں میں ھوتا ھے جس میں بہنے والے پانی کی مقدار دریاے نیل سے دوگنی ھے میں آپ کو یہ بتاتا چلوں کہ انڈیا کا نام انڈس سے لیا گیا ھے ھمیں مطالہ کرنے سے پتا چلتا ھے چونکہ موہنجو دڑو جسے انڈس کی تہزیب میں مرکزی حیثیت حاصل ھے وہ دریاے سندھ ھی کے کنارے پر ھی آباد تھا اسی لیے اس نسبت سے جب ھندوستان کے محکمہ آثار قدیمہ کے صابق سربرہ سر جان مارشل نے بھی اس پر حیرت کا اظہار کیا تھا کہ دریاے سندھ کی تہزیب کے تمام علاقے پاکستان میں آتے ھیں تو پھر ھندوستان کا سرکاری نام انڈیا کیوں رکھا گیا ھے دریاے سندھ جتنے بڑے علاقے کا پانی ساتھ لے کر آتا ھے اس کا رقبہ پاکستان کے رقبے سے بھی زیادہ ھے اگر دیکھا جاے تو دریاے سندھ کی جھولی سے صدیوں سے ماھی گیر اپنا رزق حاصل کرتے رھے ھیں پر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ جھولی سکرتی جارھی ھے اس کی وجہ کو اگر دیکھا جاے تو دریاے سندھ کے بہاو پر منگلا اور تربیلا ڈیم بناے گیے اور صوبہ سندھ میں گڈو بیراج۔ سکھر اور کوٹری کے مقام پر تین بیراج تعمیر ھوے ان سے انڈس ڈیلٹا میں پانی کی آمد کم ھوتی رھی جب کہ سسٹم میں پانی کی قلت سے بھی یہ علاقے جو ٹھٹہ ۔ سجاول اور بدین پر مشتمل ھے سب سے زیادہ متاثر ھوے کچھ سال پہلے پاکستان میں بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لیے حکومتی سطح پر کوشش کی گیی سپریم کورٹ کے صابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ایک خصوصی ڈیم فنڈ جاری کیا جس کے نتیجے میں 14 ارب سے زیادہ رقم جمع ھوچکی تھی اور میاں ثاقب نثار نے وارنگ دی تھی کہ اگر کوی ڈیم کے خلاف بات کریگا اس پہ آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ کیا جاے گا مگر باشا ڈیم سے 15 سو کلومیٹر دور انڈس ڈیلٹا کے مکین اور ماھیگر ان اقدمات سے خوش نھیں تھے اور کھاروچھان سے ماھیگروں نے کراچی تک پیدل لانگ مارچ کا آغاز کردیا ماھیگروں کو یہ بھی شکوہ ھے کہ ان کے تحفظات کو سنے بغیر فیصلے کیے جارھے ھیں مجھے یاد ھے فشرفوک فورم کے چیرمین مرحوم محمدعلی شاہ نے فوری تحریک کا علان کیا اور یہ فشرفوک کی طرف سے نھیں پر سندھ کے نام کے ساتھ تحریک شروع کی تھی اور کہا جو ساتھی دریاے سندھ سے محبت کرتے ھیں میں اکیلا کھاروں چھان سے کراچی تک پیدل مارچ کرونگا شاہ صاحب کے بہت سے ھمدردوں نے کہا شاہ صاحب یہ بہت خطرناک ھوگا چیف جسٹس نے آرٹیکل 6 کی دھمکی دی ھے شاہ صاحب نے ان دوستوں کو کہا کہ ایمرجنسی ھے اور ایسا کرنا ضروری ھے اس نے شوشل میڈیا میں پیغام بیجا کہ جس کو ساتھ چلنا ھے اپنے خرچے پہ چلے کہا کھانا ملے گا کہا اپنی جیب سے کھانا پڑیگا اس لیے اپنی تیاری کر کے آیں میں نے کہا میں چلوں گا کوٹری سے محمد ملاح حیدآباد سے آزاد میر وای نے کہا میں بھی تیار ھوں اس طرح ٹھٹہ سے گلاب شاہ منظور ملاح نے بھی تیاری کرلی اور بھی کافی ساتھی تھے محمدعلی شاہ کو دانشور اور ادیب ایک صوفی ماما انب گوپانگ نے اس صورتحال کو دیکھتے ھوے شاہ سے بات کی تو شاہ نے مزاق میں کہا یار تم اسلام آباد میں بیٹھے پھونکیں مار رھے ھو یہاں آو نا ماما انب گوپانگ نے فوری جواب دیا نھیں نھیں میں کراچی میں ھوں اور میں بلا کیسے اکیلا چھوڑ سکتا ھوں میں بھی تیار ھوں صبح میں اپنے چند کپڑے بیک میں رکھے اور ابراھیم حیدری سے میں اکیلا محمدعلی شاہ کے ساتھ اور تاج بلوچ گاڑی کا ڈریور محمدعلی شاہ کا بیٹا مصطفع شاہ وہ بھی روانہ ھوچکا تھا کیوں کہ وہ سارا منجمنٹ کرتا تھا جیسے گاڑی ملیر پونچی ماما انب گوپانگ بھی سامنے کھڑے نظر آے وہ میرے ساتھ پچھلی سیٹ پہ بیٹھ گیے وہ ملنگ صوفی آدمی ایک تھیلی جس میں ایک عدد کپڑے کا جوڑا اور کچھ ھلکہ پھلکہ سامان ضرورت کا کھاروں چھان سے کراچی تک پیدل لانگ مارچ جس پر ایجنسیوں کی نظریں میرے خیال میں ھم ٹوٹل 15 لوگ محمدعلی شاہ کی قیادت میں پیدل لانگ مارچ میں نکل پڑے جہاں سے لانگ مارچ کا آغاز کیا وھاں سے بہت سے ساتھی سینکڑوں کی تعدات میں رخصت کرنے آے تھے میڈیا کے ساتھی بھی تھے پر جب لانگ مارچ شروع کیا تو آستہ آستہ لوگ کم ھوتے گیے اور ھم صرف 15 لوگ سیم زدہ زمین سوکھے درختوں کو اپنے نارے سناتے ڈیم نامنظور دریاے سندھ کو بہال کرو کے فلک شگاف ناروں کے ساتھ اپنی منظل کی جانب رواں دواں جب گرمی بھوک سنسان راستے میں شیخ ایاز کا یہ گیت گونجتا کہ میرے دیداوروں میرے دانشوروں ۔ پاوں زخمی سیی ڈھگ ماگاتے چلو۔ تو جسم میں نیی طاقت آجاتی ان 15 افراد کی حفاظت کے لیے دو پولیس کی گاڑی پر پولیس کے جوان گاڑیوں سے اتر کر ھمارے ساتھ پیدل چلتے اور کہتے کہ ھم سندھ کا پانی پیتے ھیں سندھ درتی ھماری ماں ھے یہ کیسے ھو سکتا ھے کہ آپ پیدل چلیں اور ھم گاڑیوں میں بیٹھے رھیں یہ ھمارا ضمیر گوارہ نھیں کرتا اور اس طرح وہ پیدل مارچ میں شامل ھو جاتے یہ15 افراد کا کافلہ جب کس شہر میں پونچتا تو دور سے عوامی تحریک کے دوستوں کے جھنڈے اور سینکڑوں لوگ ھاتھوں میں ھار اور اجرک کے تحفے لیے کھڑے رھتے صبح کی کوریج سے اخباروں کے صفے بڑے رھتے یہ حقیقت ھے سندھ کی تمام قوم پرست پارٹیاں چاھے عوامی تحریک چاھے جیے سندھ سندھ ترقی پسند پارٹی اور دیگر قوم پرست پارٹیوں کے علاوا سیول سوسایٹی کے رھنما جگہ جکہ شہر شہر بھر پور استقبال کیا کرتے یہ پیدل لانگ مارچ 16 دن کے بعد کراچی گونر ھاوس کے سامنے درنا دیا جس میں ھزاروں مردوں اور عورتوں نے شرکت کی اسکے بعد سندھ کی تمام قوم پرست پارٹیوں نے بھرپور تحریک کا آغاز پورے سندھ میں کردیا اور وہ چودا ارب ڈیم فنڈ کہا گیا کچھ پتا نھیں اس لانگ مارچ پہ کبھی تفصیل سے لکھوں گا بار حال پر پانی کی آمد نہ ھونے سے دریاے سندھ کے اطراف میں جو جنگلات تھے وہ ختم ھوگیے دریای لوگ دریا سے بے دخل ھوگیے اور ھورھے ھیں اس وقت تک آٹھ لاکھ لوگ ڈیلٹا کیٹی بندر کھاروں چھان اور دیگر علاقوں سے نکل مکانی کرچکے ھیں اورمزید کر رھے ھیں ماھرین کے مطابق ھر سال سطح سمندر میں 1.3 ملی میٹر اضافہ ھورھا ھے اور 25 لاکھ ایکڑ زمیں سمندر نگل چکا ھے یا زیرے زمین سمندری دباو کی وجہ سے بنجر ھوچکی ھے دریا زندہ ھستی ھوتی ھیں اور وہ زندہ ھستی اس وقت بنتے ھیں جب اس کا قدرتی بہاو جاری رھے ھم نے پہلے ڈیم بنا کر دریا کو معزور کیا اب مزید ڈیم بنا کر اس کا گلہ گھونٹ رھے ھیں دنیا میں ھر دریا کی آخری منظل ھوتی ھے اور دریاے سندھ کی آخری منظل ڈیلٹا اور سمندر ھے اور ھر دریا کا اپنی آخری منظل پر پہچنا اس کا حق ھے اور اسی دریا ے سندھ کا سمندر میں داخل ھونا بہت ضروری ھے جس سے لاکھوں ماھیگروں کاروزگار وابستہ ھے قدرت کا ایک نظام ھے اس میں مداخلت بند کی جاے یہ سیلاب جس نے جو تباھی مچا ھی ھے انکا ایک سبب یہ بھی ھے کہ دریاوں کو ڈیموں کے پیچھے قید کر دیا جاتا ھے جب انھیں خطرہ ھوتا ھے تو دیموں کے دروازے کھولنے سے جو تباھی آتی ھے وہ سب کے سامنے ھیں اس لیے جو سمندر کو جتنے پانی کی ضرورت ھے اسے سمندر میں چھوڑا جاے اور ابی جیوت اور تمر کے درختوں اور انسانوں کو بچایا جاے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں